کشمیر کا سودا ہو گیا یا مودی سرکار نے جلدبازی کی؟
انڈیا کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق اقدام کے بعد سے کئی سوال زیرگردش ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سمیت گفتگو کے دیگر مقامات پر زیر بحث ان سوالات میں اہم ترین یہ ہیں کہ کیا امریکا، انڈیا اور پاکستان نے رضامندی سے کشمیر کے معاملہ پر سودا کر لیا ہے؟ یا امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش کے بعد مودی سرکار نے عجلت کا مظاہرہ کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر زیرگردش سوالوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انڈیا نے کشمیر میں بڑے پیمانے پر نئی فوج تعینات کی، میڈیا کو پابند کیا، انٹرنیٹ اور فون سروسز بلاک کیں، ہندو ہندویاتریوں سمیت دیگر انڈینز کو وادی سے نکالنے کا آپریشن مکمل کیا، ہندوستانی حکومت کے ساتھ دیگر ادارے بھی اس عمل کا حصہ رہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ وادی سے بذریعہ سڑک جانا مشکل ہوا تو انڈین ایئر لائنز نے واپس جانے والوں کے لیے اپنے ٹکٹس کی قیمتیں کم کر دیں۔یہ سارے معاملات ہوئے تو انہیں بروقت اٹھایا کیوں نہیں گیا؟
سننے میں آیا ہے کہ کشمیر کو باہمی رضامندی سے تقسیم کیا جارہا ہے اگر اسطرح ہے تو پھر لاکھوں لوگوں کو شہید کیوں کرایا گیا یہ تو اس وقت بھی ممکن تھا ستر سال سے ویسے کشمیریوں کیساتھ کھیلا گیا ۔
لعنت ہو ایسی قیادت پر #ModiKillingKashmiris— Azharuddin (@sAzharsiddiqi) August 6, 2019
گزشتہ دو روز سے جاری یہ بحث اب بھی جاری ہے تاہم مختلف اطراف سے سامنے آنے والی اطلاعات مل کر ایک تصویر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے لداخ کو مستقلا براہ راست انڈین انتظام میں لینے جب کہ جموں و کشمیر کو ریاست کے درجہ سے ہٹا کر براہ راست دہلی کے زیرانتظام کرنے کا اعلان کرنے والے انڈین وزیرداخلہ امیت شا کی ایک تصویر نے واضح کیا ہے کہ یہ اعلان اتفاقی نہیں بلکہ معاملہ بھرپور منصوبہ بندی سے آگے بڑھایا گیا ہے۔

انڈین وزیر داخلہ امیت شا کی میڈیا سے ملاقات کے دوران فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے فوٹوگرافر پرکاش سنگھ کی لی گئی تصویر میں انڈین وزیرداخلہ کے ہاتھ میں ایک ٹاپ سیکرٹ دستاویز نمایاں ہے۔ اس تصویر میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق اعلان کے بعد آئینی، سیاسی اور فوجی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات کی ٹائم لائن بیان کی گئی ہے۔
THE TOP SECRET !!
Pic of the Day!
Kudos to @PrakashAFPLive capturing the most memorable moment 📸
How they meticulously planned on each & every minute details (Zoom it)
Amazing !!#KashmirIntegrated#KashmirMeinTiranga pic.twitter.com/Q6Y0197py3— Skanda Shastry (@Skanda_MS) August 5, 2019
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر واضح کرتی ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اعلان سے قبل سیاسی، قانونی، عسکری اور عالمی محاذ پر معاملہ سے نمٹنے کی تیاری مکمل کر لی تھی۔
کشمیر سے متعلق اس گفتگو میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ سفارتی سطح پر پاکستان کو مشکل مقام پر پہنچانے کے بعد انڈیا نے کشمیری مجاہدین کی تنظیموں کو دباؤ میں لانے کا جو کام برسوں قبل شروع کیا تھا اسے ایف اے ٹی ایف کے ذریعے مکمل ختم کرنے کا سامان کیا۔ تیسرے مرحلہ میں پاکستان کی جوابی کارروائی کو پرکھنے کے لیے بالاکوٹ پر فضائی حملہ کیا کہ پاکستان جواب میں کہاں تک جا سکتا ہے، جب مودی سرکار کو اندازہ ہوا کہ جواب محدود ہی ہو گا تو پھر وادی میں مزید فوجیں اتاری گئیں اور فورا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی۔
#come on Pakistan its time to take action why we are waiting for?#کشمیرکاسودا_نامنظور#StandwithKashmir pic.twitter.com/mwhFHy2cMf
— UsaMa Chohan (@IAmChohan3) August 5, 2019
کشمیر کے متعلق جاری گفتگو میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ اس مرحلہ پر پاکستان نے دوٹوک اقدام نہ کیا تو چند برسوں میں کشمیر باقاعدہ طورپر انڈیا کا حصہ بن چکا ہو گا اور ڈھیلے ڈھالے بیان دینے والی عالمی برادری بغیر کہے اسے تسلیم کر چکی ہو گی۔
متعدد صارفین نے وزیراعظم عمران خان کے ماضی کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ کشمیر پر کیا ڈیل ہوئی ہے؟
فروری ۲۰۱۶ میں عمران خان نیازی کی تجویز کشمیر کی تقسیم تھی 👇
عوام کو آگاہ کیا جائے امریکہ میں کیا ڈیل ہوئی ہے۔ #کشمیرکاسودا_نامنظور pic.twitter.com/uOAC7RCNvO— Senator Sehar Kamran T.I. (@SeharKamran) August 5, 2019
ہندوستان کے حالیہ اقدام کے بعد ماضی میں انڈین قبضہ کو تسلیم کر لینے والے کشمیری سیاستدانوں کے ساتھ بھی مودی سرکار نے وہی سلوک کیا ہے جو وہ ماضی میں حریت پسند قیادت کے ساتھ کرتا رہا۔جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز بیان دیا کہ دو قومی نظریہ کو مان کر پاکستان کی حمایت کے بجائے انڈیا کا ساتھ دینے کا فیصلہ غلط تھا۔
Today marks the darkest day in Indian democracy. Decision of J&K leadership to reject 2 nation theory in 1947 & align with India has backfired. Unilateral decision of GOI to scrap Article 370 is illegal & unconstitutional which will make India an occupational force in J&K.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 5, 2019
اس بیان کے بعد انہیں پہلے نظر بند کیا گیا اور پھر ایک اور سابق وزیراعلی عمر عبداللہ کے ساتھ انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔
کشمیر کے معاملہ پر انڈین حکومت کے اقدام کے بعد کشمیری شدید بے چین ہیں ہی، پاکستان کی جانب سے بھی عوامی سطح پر صدائے احتجاج بلند کی جا رہی ہے جب کہ انڈیا کے اندر بھی ایک چھوٹا سا حلقہ مودی سرکار کے اقدام کو غلط قرار دے رہا ہے۔
انڈین سپریم کورٹ کے ایک وکیل جے ویر شیرگل نے معاملہ کے قانونی پہلو پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ عدالت عظمی کے فیصلہ کے مطابق انڈین صدر کشمیر کی ریاستی اسمبلی کی تجویز پر ہی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کی شق 370 کو ختم کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اس وقت کی طرح اگر ریاستی اسمبلی معزول بھی ہو تو بھی اس شق کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ معاملہ پر تبصرہ میں انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کا دور اب ختم ہو چکا۔
SUPREME COURT Judgment in case of SBI v Gupta holding:
1. President CANNOT abolish 370 WITHOUT recommendation of State Assembly
2. Even IF State Assembly stands dissolved (like now) does not mean 370 stands repealed
But Guess era of law & Constitution is over #Article370Revoked pic.twitter.com/pEFjlHwLtv— Jaiveer Shergill (@JaiveerShergill) August 5, 2019
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری گفتگو، عالمی میڈیا کی رپورٹس اور واقفان حال کی اطلاعات واضح کرتی ہے کہ جموں و کشمیر پر انڈیا کی جانب سے مارا گیا شب خون خوب سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ اب باری پاکستان کی ہے کہ وہ قائد اعظم کی جانب سے شہہ رگ قرار دیے گئے کشمیر کے لیے کیا عملی اقدام کرتا ہے۔
جموں و کشمیر پر انڈیا کی جانب سے مارا گیا شب خون خوب سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ اب باری پاکستانی حکومت @pid_gov کی ہے کہ وہ قائد اعظم کی جانب سے شہہ رگ قرار دیے گئے کشمیر کے لیے کیا عملی اقدام کرتی ہے۔#ModiKillingKashmiris #کشمیر #KashmirBleeds #کشمیرکاسودا_نامنظور
— Nida Yasir (@nida_yasir) August 6, 2019
2 thoughts on “کشمیر کا سودا ہو گیا یا مودی سرکار نے جلدبازی کی؟”