پاکستان کے یوم آزادی پر ایم کیو ایم نے جھنڈا جلا دیا
کراچی: پاکستان کے سترہویں یوم آزادی کے موقع پر ہر محب وطن پاکستانی نے اپنی عقل اور فہم کے مطابق اس دن کو منایا تاہم ایم کیو ایم کا ایک دھڑا ایسا بھی تھا جس نے اس موقع کو بھی اپنے گھناؤنے عزائم ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا۔
پاکستان ٹرائب ڈاٹ کام کو دستیاب ویڈیو کے مطابق ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے 6 سے زائد افراد سبز ہلالی پرچم کو پاؤں تلے روندتے اور اس کی بے حرمتی کرتے رہے۔
ایک منٹ 36 سیکنڈز کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک بانیان پاکستان کی اولادیں ہونے کا دعوی کرنے والے گروہ سے متعلق چند ملعون پاکستانی جھنڈے کو پاؤں کے نیچے بچھائے اس پر کھڑے ہیں۔
جھنڈے کے اوپر کھڑے یہ افراد ہاتھ کے اشارے سے لعنت بھیجتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ مزید بے حرمتی کرتے ہوئے قومی پرچم پر پٹرول چھڑکتے دکھائی دیتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی سابق رکن اسمبلی رہنے والی ارم عظیم فاروقی کی جانب سے سامنے لائی گئی ویڈیو کے متعلق خاتون رہنما نے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔
تحریک انصاف میں شامل ہونے والی ارم عظم فاروقی کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف سب جشن آزادی منا رہے ہیں وہیں دوسری طرف ایم کیو ایم لندن شرمناک عمل کر رہی ہے۔ ارم عظیم فاروقی کی شئیرکردہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے بدبختوں کے چیرے پر ڈھاٹے بندھے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تین دہائیوں تک اقتدار میں رہنے کے باوجود شہر اور اس کے مکینوں کو موت، خوف اور بھتے کے شرمناک تحفے دینے والی ایم کیو ایم سے گزشتہ برس الگ ہونے کے بعد ایم کیو ایم لندن کہلانے والے گروہ کے افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہیں۔
ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی جھنڈے جلانے کی ہدایت الطاف حسین کی جانب سے دی گئی تھی جس کے بعد مختلف مقامات پر اس قبیح عمل کو انجام دے کر اس کی ویڈیوز اور تصاویر انٹرنیٹ پر شئیر کی گئی ہیں۔
پاکستانی جھنڈے جلانے والوں نے اس موقع پر پاکستانی فوج کے خلاف بھی نعرے لگائے اور مخالفانہ نعروں پر مشتمل شرٹس زیب تن کئے رکھیں۔
جاری کردہ ویڈیوز میں سے کم از کم ایک کراچی میں فلمائی گئی محسوس ہوتی ہے تاہم باقیوں کی جگہ کے متعلق درست اندازہ کیا جانا ممکن نہیں ہے۔
پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت کی نسبت سب سے زیادہ جرائم، غنڈہ گردی اور لوٹ مار سمیت ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے متعلق ماضی میں خود ایم کیو ایم کے کئی کارکنوں اور رہنماؤں کے اعترافی بیانات سامنے آ چکے ہیں۔
پاکستان سمیت بین الاقوامی سطح پر یہ سوال بھی کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان دشمنی ہی نہیں بلکہ عام افراد کے جان و مال کے خلاف ہزاروں واقعات میں ملوث ایم کیو ایم اور اس کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔
ایم کیو ایم سے منسوب ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد انہیں انڈین انتہا پسند عناصر کی جانب سے استعمال کرتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔